رمضان
ماہ صیام اپنی رحمتوں کے ساتھ جلوہ گر ہ ہے۔ مہنگائی کے اس زمانے میں رمضان متوسط طبقے کےلئے فکر و پریشانیاں بھی اپنے ہمراہ لاتا ہے۔ ہر ایک چاہتا ہے کہ رمضان میں اپنے دسترخوان کو وسیع کرے لیکن مہنگائی اس جائز خواہش کی تکمیل کی راہ میں رکاﺅٹ نظر آتی ہے‘ ایسے میں رمضان کی آمد سے قبل اگر کچھ منصوبہ بندی کرلی جائے تو رمضان المبارک میں کچھ مسائل سے تو بچا ہی جاسکتا ہے ۔ مثال کے طور پر بازار سے سموسے اور رولز ‘وغیرہ خریدنے کے بجائے گھر پر تیار کریں۔یہ نہ صرف صحت بلکہ آپ کی جیب کےلئے بھی مفید ہوگا کیونکہ افطار کے دسترخوان کا لازمی حصہ ّ سمجھے جانے والے سموسے اور رولز بازار میں قدرے مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں ۔اسی طرح سے تیزابی مشروبات کے بجائے پھلوں کے جوسزصحت اور جیب دونوں کےلئے مفیدہوسکتے ہیں۔پھلوں کی خریداری افطار کے بعد کریں تاکہ اگلے دن کے دسترخوان پر بلاتکلف پھل سجائے جاسکیں۔اگر افطاری شاندار بنائی جارہی ہو توکھانا سادہ اور سحری تک کا حساب رکھ کر بنائیں۔سحری میں بالخصوص کوئی اہتمام کرنے سے گریز کریں تو زیادہ بہتر ہے ۔ تھوڑی سی سوچ سمجھ اور صبر سے کام لینا بہت سی مشکلات سے محفوظ رکھنے کا سبب بن سکتا ہے۔
ہم میں سے اکثریت رمضان المبارک کو کھانے پینے کا مہینہ سمجھتے ہوئے اپنے من پسند کھانوں کیلئے اصرار کرتی ہے لیکن یہ مہینہ بھو ُکا پیاسا رہ کر دوسروں کی بھوک اور پیاس کو محسوس کرنے کا نام ہے ‘ لہٰذا جہاں اس مہینے کی روح کے عین مطابق خشو ع و خضوع سے عبادات کا سلسلہ دراز کیا جاتا ہے‘ وہیں جہاں تک ممکن ہو اپنے دسترخوانوں کو مستحقین کےلئے دراز کریں تاکہ آپ کی طرح دوسرے بھی اس مہینے کی برکتوں سے فیضاب ہوسکیں اور آپ کے اس عمل کے نتیجے میں اللہ کی رحمت اور برکت آپ کے اُوپر سایہ فگن رہے۔
No comments:
Post a Comment