Thursday, 15 June 2017

آئیے عید منائیں 

رمضان المبارک کا دوسرا عشرا بھی اختتام پذیر ہوا اور ہم تیسرے عشرے میں داخل ہوگئے۔ رمضان المبارک کا تیسرا عشرا طاق راتوں کے سبب عبادتوں سے تعبیر ہے اور یہی وہ وقت بھی ہے جب عید کی تیاریاں اپنے پورے عروج پر پہنچ چکی ہوتی ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے شاپنگ مکمل ہوجاتی ہے جبکہ کچھ لوگ چاند رات تک بازار کے چکروں کو شغل قرار دیتے ہیں اور آخری وقت تک بازار جانے کے متمنی دکھائی دیتے ہیں ۔تاہم اکثریت ان لوگوں کی ہے جو بازاروں کی بھیڑ بھاڑ سے بچنے اور عبادات کو وقت دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ان دونوں وجوہات کی بناءپر نہیں بلکہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے اہل خانہ کیلئے عید کی خوشیاں خریدنے کیلئے جدوجہد کرتا دکھائی دیتا ہے اور جب کچھ پیسے ان کے ہاتھ میں آجاتے ہیں تو اس وقت تک بازاروں میں مہنگائی کا زور بڑھ چکا ہوتا ہے اور ہر چیز انہیں مہنگی ملتی ہے۔ایک ایسا بھی طبقہ ہمارے اردگرد ہے جو اتنا بھی نہیں کرپاتا‘ وہ صرف اپنے رب کے حضور دعا کرتا ہے کہ وہ ان کے لئے کوئی ایسا وسیلہ پیدا کردے کہ عیدکے دن ان کے آنگن میں بھی خوشیوں کی برسات ہو ۔عید ایک ایسا خوبصورت مذہبی تہوار ہے جو اپنے ساتھ دیگر افراد کی خوشیوں کا خیال رکھنے کا بھی درس دیتا ہے‘ لہٰذ ااپنے اردگرد موجود ایسے لوگوں کا‘ جو کسی بھی وجہ سے عید کی خوشیوں سے محرومی کا دُکھ جھیل رہے ہوں‘خاص خیال رکھیں۔دور حاضر نفسانفسی کا دور ہے جس میں ہر شخص صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے‘ بازاروں میں لوگ اپنے لئے دل بھر کر خریداری کرتے ہیں لیکن انہیں اپنے کسی غریب پڑوسی یا رشتہ دار کا خیال تک نہیں آتا۔ تحفے تحائف کا سلسلہ معاشرے سے معدوم ہوتا نظر آرہا ہے جبکہ عید اور بقر عید جیسے مواقعوں پر کم از کم ایسے لوگوں کی خوشیوں کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے جو معاشی اعتبار سے غیر مستحکم ہیں اور عید کی خوشیوں کیلئے آ پ کی توجہ کے محتاج ہیں۔ اپنے لئے ایک لباس کم کرکے آپ کوفرق نہیں پڑے گا لیکن کسی اور کی عید ہوجائے گی‘تو پھر سوچئے نہیں‘ دوسروں سے عید کی خوشیاں بانٹ کر آئیے سچی اور حقیقی خوشی کے ساتھ عید منائیں ۔

No comments:

Post a Comment